سورۃ الصف
Surah Saf Ayat # 3
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ(3)
بیشک اللہ ان لوگوں سے محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صفیں باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔
Bunyan al Marsous Meaning in Urdu
بیشک اللہ ان لوگوں سے محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صفیں باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ۔
Meaning in Urdu,
یہ آیت ہمیں اتحاد، نظم و ضبط، اور ثابت قدمی کا درس دیتی ہے۔ جب مسلمان اللہ کی راہ میں جدوجہد کرتے ہیں تو انہیں آپس میں متحد، پختہ اور مضبوط ہونا چاہیے، جیسے سیسہ پلائی دیوار — جو نہ ہلتی ہے، نہ ٹوٹتی ہے۔
یہ آیت صرف جہادِ بالسّیف (ہتھیاروں کے ساتھ جہاد) کی نہیں بلکہ ہر قسم کی اللہ کی راہ میں جدوجہد (علم، دعوت، کردار، خدمت) میں نظم، اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
:شانِ نزول (سببِ نزول)
: دیگر مفسرین کے مطابق
یہ آیت صحابہ کرام کی اس خوبی کی تعریف میں نازل ہوئی جب وہ غزوات میں اللہ کی راہ میں صف بندی، اتحاد، نظم اور یکجہتی کے ساتھ لڑتے تھے۔
بعض روایات کے مطابق، یہ آیت انصار اور مہاجرین کی تعریف میں نازل ہوئی جنہوں نے اللہ کی راہ میں قربانی دی اور نظم و ضبط کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کیا۔
امام ابنِ کثیر نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ یہ آیت ان مسلمانوں کی صفات بیان کرتی ہے جو جہاد کے وقت نظم و ضبط کے ساتھ میدان میں اترتے تھے، جیسے کہ نماز میں امام کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔

:تفسیر (تشریح)
يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ
اس سے مراد ہے کہ وہ لوگ جو اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی رضا کے لیے لڑتے ہیں، نہ کہ ذاتی مفاد، شہرت یا مالِ غنیمت کے لیے۔
صَفًّا
یعنی وہ میدانِ جنگ میں صف باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں، جیسے نماز میں صف بندی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے اتحاد، یکجہتی، اور نظم۔

كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ
یعنی وہ اس قدر مضبوط اور جُڑے ہوئے ہوتے ہیں کہ گویا سیسہ (lead) سے جوڑی ہوئی دیوار کی مانند ہیں جس میں کوئی دراڑ یا کمزوری نہیں۔ یہ ایک مثالی اتحاد کی تصویر ہے۔

:احادیث مبارکہ (احادیث کی روشنی میں)
:صف بندی کی فضیلت
:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"أَلَا تُصَفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِندَ رَبِّهَا؟"
صحابہ نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! فرشتے اپنے رب کے حضور کیسے صف باندھتے ہیں؟"
:آپ ﷺ نے فرمایا
"يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْمُقَدَّمَةَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ"
(صحیح مسلم)
:ترجمہ
کیا تم اس طرح صف نہیں باندھتے جیسے فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بناتے ہیں؟ وہ اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے جُڑ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
یہ حدیث صف بندی اور اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے — چاہے وہ نماز ہو یا جہاد۔

:سیسہ پلائی دیوار کی مثال
:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
"المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا"
(بخاری و مسلم)
:ترجمہ
مومن مومن کے لیے ایسی عمارت کی مانند ہے جس کے ایک حصے کو دوسرا حصہ مضبوط کرتا ہے۔
یہ حدیث اسی قرآنی تصور کو تقویت دیتی ہے کہ مسلمان آپس میں ایسے جُڑے ہوئے ہونے چاہییں جیسے دیوار کی اینٹیں۔
:سبق اور پیغام
اتحاد کی طاقت: مسلمان جب صفوں میں نظم کے ساتھ لڑتے ہیں یا کام کرتے ہیں تو وہ ناقابلِ شکست ہو جاتے ہیں۔
اللہ کی محبت: وہ لوگ جو اخلاص اور اتحاد کے ساتھ دین کی خدمت کرتے ہیں، اللہ انہیں محبوب رکھتا ہے۔
اجتماعی نظم: چاہے وہ نماز ہو، جہاد ہو یا کوئی بھی دینی یا سماجی کام — نظم، تعاون اور یکجہتی لازم ہے۔
:سورۃ الصف کا عمومی پس منظر
یہ سورۃ مدنی سورت ہے۔
:اس کا بنیادی موضوع
اللہ کی راہ میں قربانی، اخلاص، عمل اور اتحاد کی تعلیم دینا ہے۔
اس سورۃ میں حضرت عیسیٰؑ کی بشارتِ محمد ﷺ کا بھی ذکر ہے۔
ور اللہ کی راہ میں قول و فعل میں تضاد سے بچنے کی بھی سختی سے تلقین کی گئی ہے۔