Zikr Ilahi Ki Fazilat By Mufti Qasim Attari
  ذکر الہی کی فضیلت ┇ مفتی قاسم عطاری   ذکر الہی ایک عظیم عبادت ہے جو انسان کو روحانی سکون، دل کی صفائی، اور اللہ کی قربت سے ہمکنار کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بار بار ذکر کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے بہت سے فوائد بیان کیے ہیں۔ مفتی قاسم عطاری صاحب نے اپنی تحریروں اور تقاریر میں ذکر الہی کی اہمیت اور فضیلت کو بڑے جامع انداز میں بیان کیا ہے۔  

ذکر الہی کی اہمیت

ذکر الہی سے مراد اللہ کے اسماء الحسنیٰ کا تذکرہ، اس کی عظمت، قدرت اور رحمت پر غور کرنا اور اس کے ساتھ تعلق قائم کرنا ہے۔ قرآن و سنت میں ذکر کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا: "یاد رکھو، اللہ کی یاد دلوں کا سکون ہے" (الرعد: 28) اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ذکر کرنے سے انسان کے دل کو سکون ملتا ہے اور دنیا کی پریشانیوں سے نجات ملتی ہے۔  

ذکر الہی کی روحانی فضیلت

مفتی قاسم عطاری صاحب ذکر الہی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ عبادت دلوں کی صفائی کا ذریعہ ہے۔ جب انسان اللہ کی یاد میں محو ہوتا ہے تو اس کا دل نرم ہو جاتا ہے اور اس کی روح میں نور آتا ہے۔ ذکر الہی کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ یہ انسان کو اللہ کے قریب کر دیتا ہے اور اس کی ہدایت کی راہیں کھولتا ہے۔  

ذکر الہی کی روحانیت میں اضافہ

مفتی قاسم عطاری صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذکر کرنے سے انسان کا قلب روشن ہو جاتا ہے اور انسان کی زندگی میں سکون آتا ہے۔ ذکر الہی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ انسان کے دل کو دنیا کی بے شمار تکالیف سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کے دل میں اللہ کی محبت اور یاد بساتی ہے۔ جتنا زیادہ ذکر کیا جائے گا، اتنا ہی انسان کی روحانیت میں اضافہ ہوگا۔  

ذکر کی عبادت کا اجر

ذکر الہی کے بے شمار فوائد میں ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اجر کی ضمانت دی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے، اس کے لیے جنت کی خوشبو حلال ہو جاتی ہے" (صحیح مسلم) مفتی قاسم عطاری صاحب اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ذکر کرنے والے کو دنیا اور آخرت میں دونوں جگہ خوشبو ملتی ہے، یعنی دنیا میں سکون اور آخرت میں جنت کا وعدہ۔  

ذکر الہی کا طریقہ

ذکر الہی کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سب سے زیادہ عام اور مؤثر طریقہ "سبحان اللہ" ، "اللہ اکبر" ، "لا الہ الا اللہ" اور "الحمدللہ" کا ذکر کرنا ہے۔ مفتی قاسم عطاری صاحب فرماتے ہیں کہ جو شخص ان اذکار کو ہر وقت اپنے لبوں پر رکھتا ہے، اس کی روح میں ایک خاص سکون اور سرور پیدا ہوتا ہے۔   یہ بھی ضروری ہے کہ ذکر خالص دل سے اور خشوع و خضوع کے ساتھ کیا جائے۔ اللہ کے ذکر میں انسان کا دل و دماغ یکجا ہونا چاہیے تاکہ اس کا ذکر مؤثر اور دل کو سکون دینے والا ہو۔

نتیجہ

 
According to the teachings of Mufti Qasim Attari, the remembrance of Allah (Dhikr) should be an integral part of every Muslim's life. It not only enhances spirituality but also brings success in both this world and the hereafter. Through Dhikr, a person's heart is cleansed, the impurities of the soul are removed, and Allah's pleasure is attained. Therefore, we should incorporate Dhikr into our lives as much as possible so that we can draw closer to Allah and benefit from His countless blessings.  
  مفتی قاسم عطاری صاحب کی تعلیمات کے مطابق ذکر الہی ہر مسلمان کی زندگی کا اہم حصہ ہونا چاہیے۔ اس سے نہ صرف روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دنیا و آخرت میں کامیابی بھی ملتی ہے۔ ذکر سے انسان کا دل صاف ہوتا ہے، نفس کی گندگی دور ہوتی ہے اور اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگیوں میں ذکر الہی کو زیادہ سے زیادہ شامل کرنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کے قریب جا سکیں اور اس کی بے شمار برکات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اللہ ہمیں اپنی یاد میں غرق کر دے اور ذکر کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
 
   

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *